کیا آپ کو بار بار مسترد کیا گیا ہے یا مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ کرنل ہارلینڈ سینڈرز، کین ٹکی فرائیڈ چکن (کے ایف سی) کے بانی، نے بھی ایسی ہی مشکلات کا سامنا کیا تھا۔ لیکن انہوں نے اپنی ناکامیوں سے ہمت نہ ہاری اور دنیا کو بہتر جگہ بنا دیا۔
آغاز
ہارلینڈ ڈیوڈ سینڈرز 9 ستمبر 1890 کو انڈیانا کے چھوٹے سے گاؤں ہنری ول میں پیدا ہوئے۔ جب وہ صرف چھ سال کے تھے، ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی والدہ کو کام کرنے کے لئے گھر سے باہر جانا پڑا۔ اس کے نتیجے میں، ہارلینڈ نے کم عمری میں ہی کھانا پکانا شروع کیا اور اپنے بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس وقت سے ہی انہیں کھانا پکانے کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔
ابتدائی مشکلات
ہارلینڈ سینڈرز نے بہت کم عمری میں ہی مختلف کام شروع کر دیے تھے۔ انہوں نے فارم پر کام کیا، ٹرام کنڈکٹر بنے، اور پھر آتش فشانی کی فیکٹری میں کام کیا۔ ساتویں جماعت میں، انہوں نے اسکول چھوڑ دیا اور خود کو ایک محنتی انسان ثابت کرنے کے لئے مختلف کام کیے۔ مگر ان کی زندگی میں مشکلات کا سلسلہ جاری رہا۔
فوج میں بھرتی
سولہ سال کی عمر میں، سینڈرز نے اپنی عمر چھپا کر امریکی فوج میں بھرتی ہونے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ایک سال تک فوج میں خدمات انجام دیں اور پھر عزت کے ساتھ فارغ ہو کر واپس آ گئے۔ فوج سے واپس آنے کے بعد، انہیں ریلوے میں مزدوری کا کام ملا۔ یہاں بھی ان کی مشکلات ختم نہ ہوئیں، کیونکہ ایک جھگڑے کی وجہ سے انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔ ریلوے میں کام کرتے ہوئے، انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر ایک اور جھگڑے کی وجہ سے ان کا قانونی کیریئر بھی برباد ہو گیا۔
کاروبار کی ابتدائی کوششیں
ریلوے سے نکالے جانے کے بعد، سینڈرز اپنی والدہ کے ساتھ واپس آئے اور زندگی بیمہ فروخت کرنے کا کام کرنے لگے۔ مگر یہاں بھی انہیں نافرمانی کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا۔ ان کی زندگی میں مسلسل ناکامیاں اور مشکلات آتی رہیں، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری ۔ انیس سو بیس میں، سینڈرز نے ایک فیری بوٹ کمپنی قائم کی۔ انہوں نے اس کاروبار میں کامیابی حاصل کی اور بعد میں اپنی فیری بوٹ کمپنی کو فروخت کر کے ایک لیمپ بنانے والی کمپنی بنائی۔ مگر بدقسمتی سے، انہیں معلوم ہوا کہ ایک اور کمپنی پہلے سے بہتر لیمپ بنا رہی تھی۔ ان کی یہ کوشش بھی ناکام ہو گئی۔
کے ایف سی کی بنیاد
چالیس سال کی عمر میں، سینڈرز نے کینٹکی کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوربن میں ایک سروس اسٹیشن میں چکن کے پکوان بیچنا شروع کیے۔ ان کی چکن کی ریسی پی بہت ہی خاص تھی، جو گیارہ مصالحوں اور جڑی بوٹیوں کے مرکب سے تیار کی گئی تھی۔ ان کے چکن کی مقبولیت بڑھتی گئی اور لوگ دور دور سے ان کا چکن کھانے آتے تھے۔
مشکلات اور دوبارہ آغاز
سینڈرز نے اپنے چکن کے پکوان کی تشہیر شروع کی۔ ایک دن، ان کی ایک حریف کے ساتھ جھگڑا ہوا جو گولی چلنے تک پہنچ گیا اور ایک شخص کی موت واقع ہوئی۔ اس کے باوجود، سینڈرز نے ہمت نہ ہاری۔ چار سال بعد، انہوں نے ایک موٹل خریدا اور اس کے ساتھ ہی اپنا ریسٹورنٹ بھی چلایا۔ مگر بدقسمتی سے، ایک آگ لگنے کی وجہ سے ان کا موٹل اور ریسٹورنٹ جل کر خاک ہو گیا۔ اس حادثے کے باوجود، سینڈرز نے دوبارہ موٹل بنایا اور چلایا، جب تک کہ دوسری جنگ عظیم نے انہیں دوبارہ کاروبار بند کرنے پر مجبور نہ کیا۔
فرنچائز کا سفر
جنگ کے بعد، سینڈرز نے اپنے ریستوران کو فرنچائز کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنی ترکیب کو مختلف ریسٹورنٹس کے مالکان کو پیش کیا، مگر ان کی ترکیب کو 1,009 بار مسترد کیا گیا۔ یہ ایک بڑی تعداد ہے اور کسی بھی عام انسان کے لئے یہ بہت زیادہ مایوسی کا سبب بن سکتی تھی، مگر سینڈرز نے ہمت نہ ہاری۔ انہوں نے اپنی کوشش جاری رکھی اور آخر کار، ان کی ترکیب کو قبول کر لیا گیا۔
کے ایف سی کی کامیابی
سینڈرز کی "خفیہ ترکیب” "کینٹکی فرائیڈ چکن” کے نام سے مشہور ہوئی اور تیزی سے مقبول ہو گئی۔ ان کے ریسٹورنٹ میں لوگ دور دور سے آتے اور ان کے چکن کی تعریف کرتے۔ مگر جب قریب ہی ایک ہائی وے بنائی گئی، تو ان کے ریسٹورنٹ کی مقبولیت میں کمی آ گئی اور انہوں نے اسے فروخت کر دیا۔ سینڈرز نے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے کے ایف سی فرنچائزز پھیلانے کا فیصلہ کیا۔
عالمی سطح پر پھیلاؤ
ناکامیوں اور مشکلات کے باوجود، سینڈرز نے ہار نہیں مانی اور کے ایف سی کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لئے محنت کی۔ کے ایف سی نے بین الاقوامی سطح پر پھیلنا شروع کیا اور سینڈرز نے اپنی کمپنی دو ملین ڈالر میں فروخت کی، جو آج کے حساب سے تقریباً 15.3 ملین ڈالر بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ آج بھی، سینڈرز کے ایف سی کی برانڈنگ میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کا چہرہ اب بھی لوگو میں موجود ہے۔ ان کی داڑھی، سفید سوٹ اور ویسٹرن سٹرنگ ٹائی دنیا بھر میں مزیدار فرائیڈ چکن کی علامت ہیں۔
حوصلہ افزائی کے لئے سبق
کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ:مشکلات سے گھبرانے کی بجائے ان کا سامنا کرنا چاہیے۔محنت اور عزم کے ساتھ کچھ بھی ممکن ہے۔ناکامیاں زندگی کا حصہ ہیں مگر ہمیں کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔کسی بھی عمر میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، جیسے سینڈرز نے اپنی 60 کی دہائی میں کے ایف سی کی بنیاد رکھی۔
حتمی پیغام
ہارلینڈ سینڈرز کی کہانی نوجوانوں کے لئے ایک بہت بڑی حوصلہ افزا مثال ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا کیا مگر کبھی بھی ہار نہیں مانی۔ ان کی محنت اور عزم کی بدولت آج کے ایف سی دنیا کے سب سے بڑے اور مشہور فاسٹ فوڈ چینز میں سے ایک ہے۔
اختتام
کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی زندگی کی کہانی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ محنت، صبر، اور عزم کے ساتھ کوئی بھی شخص کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ مشکلات اور چیلنجز سے بھرا ہوا تھا، مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ ان کی یہ کہانی نوجوانوں کے لئے ایک محرک ہے کہ وہ بھی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے کوشش کریں اور کبھی ہار نہ مانیں۔
کامیابی کی چابی
کامیابی کا راستہ آسان نہیں ہوتا، مگر جو لوگ دل سے محنت کرتے ہیں، وہ ضرور کامیاب ہوتے ہیں۔ کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:
کامیابی حاصل کرنے کے لئے عزم اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔مشکلات زندگی کا حصہ ہیں، مگر ہمیں ان سے ہارنا نہیں چاہیے۔محنت اور لگن کے ساتھ ہم کسی بھی مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی زندگی کی کہانی نوجوانوں کے لئے ایک مثال ہے کہ وہ بھی اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزا کہانی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ محنت، عزم، اور حوصلے کے ساتھ کوئی بھی شخص کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
سینڈرز کی وفات اور وراثت
نوے سال کی عمر میں، سینڈرز نمونیہ کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ اس وقت، کے ایف سی کے تقریباً 6,000 مقامات 48 ممالک میں موجود تھے۔ 2013 تک، تقریباً 18,000 کے ایف سی مقامات 118 ممالک میں تھے ۔ 2024 تک، تقریباً 29000 کے ایف سی مقامات 147 ممالک میں موجود ہیں۔ یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ تعداد کم یا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
آج بھی، کے ایف سی دنیا بھر میں اپنی مزیدار فرائیڈ چکن کے لئے مشہور ہے۔ سینڈرز کا چہرہ اور ان کا مخصوص سفید سوٹ، داڑھی اور ویسٹرن سٹرنگ ٹائی کے ایف سی کی پہچان بن چکے ہیں۔ ان کی محنت اور عزم کی کہانی آج بھی لوگوں کو حوصلہ اور تحریک دیتی ہے کہ وہ بھی اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے محنت کریں اور کبھی ہار نہ مانیں۔
نتیجہ
کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ محنت، صبر، اور عزم کے ساتھ کوئی بھی شخص کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ مشکلات اور چیلنجز سے بھرا ہوا تھا، مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ ان کی یہ کہانی نوجوانوں کے لئے ایک محرک ہے کہ وہ بھی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے کوشش کریں اور کبھی ہار نہ مانیں۔
آخری پیغام
کرنل ہارلینڈ سینڈرز کی زندگی کی کہانی ایک حوصلہ افزا مثال ہے کہ کس طرح ناکامیوں اور مشکلات کے باوجود بھی محنت اور عزم کے ساتھ کوئی بھی شخص کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ ان کی کہانی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ زندگی میں کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور ہمیشہ اپنے خوابوں کا پیچھا کرتے رہنا چاہیے۔ کرنل سینڈرز کی محنت اور لگن کی بدولت آج کے ایف سی دنیا بھر میں مشہور ہے اور ان کی کہانی ہمیں ہمیشہ یاد دلائے گی کہ کوئی بھی خواب محنت اور عزم کے ساتھ حقیقت بن سکتا ہے۔
Reference:
This motivational story is based on various sources and may contain some inaccuracies. It is intended solely for inspirational purposes for young traders and should not be used as a factual reference for research.
1. ["The Inspiring Life Story of KFC’s Colonel Sanders”](https://www.snagajob.com/blog/post/the-inspiring-life-story-of-kfcs-colonel-sanders), Snagajob.
2. ChatGPT