
شوق نے راستہ بنایا: ریٹائرڈ استاد کا کتابوں کا کاروبار
ریٹائرمنٹ کے بعد اکثر لوگ سکون تلاش کرتے ہیں، لیکن لاہور کے ایک پرانے استاد، جناب طاہر محمود، نے کتابوں سے اپنا رشتہ توڑنے کے بجائے اُسے کاروبار کی شکل دے دی۔
حکومت سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد اُنہیں جو پیسے ملے، اُس میں سے زیادہ تر تو بیٹی کی شادی اور گھر کی مرمت میں لگ گئے۔ مگر دل میں ایک خلش باقی تھی — “ساری زندگی علم دیا، اب کیا بس خاموش بیٹھ کر وقت گزار دوں؟”
ایک دن وہ اردو بازار لاہور گئے، اور وہاں سے کچھ پرانی کتابیں خرید کر گھر لائے۔ اُنہیں صاف کیا، ریپ کیا، اور Facebook Marketplace پر ایک پوسٹ لگا دی:
“کتابیں صرف علم نہیں، زندگی کا تجربہ بھی دیتی ہیں — کم قیمت پر نایاب کتابیں دستیاب ہیں”
پہلا آرڈر صرف 200 روپے کا آیا، مگر اُسے انہوں نے ایسے باندھ کر بھیجا جیسے تحفہ ہو۔ خریدار نے پوسٹ کر دی، اور طاہر صاحب کی کہانی پھیل گئی۔ اب لوگ اُن سے صرف کتابیں نہیں، محبت خریدنے آنے لگے۔
آج “علم کا چراغ” کے نام سے ان کا آن لائن اسٹور چل رہا ہے۔ نوجوان اُن سے نایاب ناول، اسلامی کتب، نصابی رہنما اور شعر و ادب کی کتابیں خریدتے ہیں۔ وہ نہ صرف کماتے ہیں، بلکہ ہر آرڈر کے ساتھ ایک چھوٹا سا نوٹ بھیجتے ہیں:
“علم بانٹنے سے کم نہیں ہوتا، بڑھتا ہے!”
حوالہ:
یہ کہانی طاہر محمود کی حقیقی جدوجہد پر مبنی ہے، جن کا تذکرہ 2022 میں Facebook پیج “Kitab Ghar Online” پر آیا، اور اُن کا انٹرویو “Bookworm Pakistan” یوٹیوب چینل پر شائع ہوا۔