سلائی مشین سے سٹچ اینڈ سٹائل تک ایک بیوہ خاتون کی آن لائن بوتیک کا سفر

سلائی مشین سے سٹچ اینڈ سٹائل تک: ایک بیوہ خاتون کی آن لائن بوتیک کا سفر


گوجرانوالہ کی رہائشی روبینہ خاتون تین بچوں کی ماں تھیں۔ شوہر کی وفات کے بعد زندگی جیسے رک سی گئی تھی۔ گھر میں نہ کوئی کمانے والا، نہ کوئی سہارے والا۔ لوگوں نے مشورے دیے، کچھ نے ترس کھایا، مگر روبینہ نے صرف ایک چیز کو مضبوطی سے تھاما — اپنی پرانی سلائی مشین۔

شروع میں وہ محلے کی عورتوں کے کپڑے سیتی تھیں، تھوڑے تھوڑے پیسے آتے، مگر اخراجات کے آگے کم پڑ جاتے۔ پھر ایک دن اُن کی بیٹی نے کہا، “امی، آپ کے دیزائن اتنے خوبصورت ہوتے ہیں، Facebook پر کیوں نہیں لگاتیں؟”

اسی جملے نے ایک نئی راہ کھول دی۔

بیٹی نے ایک Facebook پیج بنایا: “Rubeena’s Stitch & Style”
روبینہ نے اپنے تیار کردہ سوٹ کی تصویریں اپلوڈ کیں، قیمتیں درج کیں، اور WhatsApp نمبر دیا۔
پہلے ہفتے میں صرف ایک آرڈر آیا، لیکن روبینہ نے اُس آرڈر کو اتنے پیار سے تیار کیا، اتنی صفائی سے پیک کیا، اور ہاتھ سے لکھا ایک شکریہ کا نوٹ بھی رکھا۔

گاہک نے وہی نوٹ سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا — اور بس، روبینہ کی محنت آن لائن دنیا میں روشن ہو گئی۔

اب روبینہ نہ صرف Facebook بلکہ Instagram پر بھی فعال ہیں۔ اُن کے پاس 3 درزی خواتین کام کر رہی ہیں، اور وہ ہر مہینے 50 سے زائد آرڈر مکمل کرتی ہیں — پورے پاکستان میں پارسل بھیجتی ہیں۔

روبینہ کہتی ہیں:
“میں نے سلائی صرف کپڑوں کی نہیں، قسمت کی بھی کی ہے — اور اللہ نے ہر ٹانکے میں برکت ڈال دی ہے۔”


حوالہ:
یہ کہانی روبینہ خاتون کی اصل زندگی سے متاثر ہے، جن کا ذکر سب سے پہلے “Women of Gujranwala” نامی Facebook پیج پر آیا، اور اُن کا انٹرویو بعد میں YouTube چینل “PakBiz Women” پر شائع ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں