مٹی سے مَحل تک گارے والا مزدور جو اپنا خود کا کارخانہ بنا بیٹھا

مٹی سے مَحل تک: گارے والا مزدور جو اپنا خود کا کارخانہ بنا بیٹھا


سیالکوٹ کے نواحی گاؤں سے تعلق رکھنے والا امجد رضا، ان لوگوں میں سے تھا جو بچپن سے ہی زندگی کی تلخیوں سے واقف تھے۔ اُس کے والد ایک چھوٹے زمیندار کے کھیتوں پر مزدوری کرتے تھے، اور امجد نے بچپن میں ہی اینٹیں ڈھونا، گارا گھولنا اور مزدوری کرنا شروع کر دیا تھا۔ وہ اسکول جانا چاہتا تھا مگر حالات نے اُسے بیلچہ اور کدال تھما دی۔

سترہ سال کی عمر میں وہ لاہور آ گیا اور ایک تعمیراتی کمپنی میں بطور لیبر کام کرنے لگا۔ وہ دن بھر محنت کرتا، اور شام کو کمپنی کے مستریوں سے کام سیکھتا۔ چند سالوں میں وہ خود ایک ماہر مستری بن چکا تھا۔ لیکن اس کا خواب صرف مستری بننا نہیں تھا، وہ اپنا کچھ چاہتا تھا۔

ایک دن ایک پروجیکٹ پر اُسے ایک تعمیراتی کمپنی کے مالک سے ملاقات ہوئی، جس نے اُس کی مہارت کی تعریف کی۔ امجد نے اُس سے مشورہ لیا کہ وہ خود کا کام شروع کرنا چاہتا ہے۔ مالک نے کہا: “اگر تُو اپنے جیسے دو بندے ڈھونڈ لے، تو چھوٹا سا کام ضرور شروع ہو سکتا ہے۔”

یہی جملہ امجد کے دل میں اُتر گیا۔ اُس نے تھوڑی سی بچت کی، دو پُرانے ساتھیوں کو ساتھ ملایا، اور سب سے پہلے پینٹ اور پلاسٹر کا کام لینا شروع کیا۔ وقت گزرتا گیا، کام بڑھتا گیا، اور پھر ایک دن اُس نے اپنا چھوٹا سا کارخانہ بنایا جہاں وہ خود پلاسٹر آف پیرس (POP) کی مصنوعات بنانے لگا۔

آج امجد رضا “Raza Decorative Designs” کے نام سے پورے پنجاب میں سپلائی دیتا ہے۔ اُس کا اپنا برانڈ ہے، جس کے تحت وہ چھتوں کے ڈیزائن، آرائشی پینل اور وال مولڈنگز تیار کرتا ہے۔ اُس کے پاس 20 سے زائد کاریگر ہیں اور وہ خود ان سب کی تربیت دیتا ہے۔

امجد کہتا ہے، “اگر مزدوری میں شرم نہیں، تو کامیابی بھی دور نہیں۔ میں نے گارے سے سفر شروع کیا تھا، آج میرے ہاتھ میں کاروبار کی چابیاں ہیں۔”


حوالہ: یہ کہانی امجد رضا کی اصل کامیابی پر مبنی ہے، جن کا پہلا انٹرویو 2023 میں “City42” نیوز چینل کے کاروباری سیگمنٹ میں دکھایا گیا، اور ان پر “Daily Pakistan” کے کاروباری صفحے پر ایک مضمون بھی شائع ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں