کلاس روم سے شوروم تک فیصل آباد کے طالبعلم کا حیرت انگیز کاروباری سفر

کلاس روم سے شوروم تک: فیصل آباد کے طالبعلم کا حیرت انگیز کاروباری سفر


فیصل آباد کے علاقے جھنگ بازار میں رہنے والا ارسلان احمد بی ایس کامرس کا طالب علم تھا۔ اس کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا، جہاں اُس کے والد صاحب ایک چھوٹی سی کپڑے کی دکان چلاتے تھے۔ ارسلان اپنے کالج کی فیسیں ادا کرنے کے لیے کبھی کبھار ٹیوشن پڑھاتا اور کبھی ابو کے ساتھ دکان پر بیٹھ جاتا، لیکن دل میں ایک خواہش تھی کہ وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنا کوئی کاروبار شروع کرے۔

ایک روز کالج کے دوران اُس کے دوست نے اسے بتایا کہ استعمال شدہ لیپ ٹاپ خرید کر اچھی قیمت پر بیچے جا سکتے ہیں۔ ارسلان کے ذہن میں یہ بات فوراً بیٹھ گئی، لیکن پیسے کہاں سے آئیں گے؟ یہ سب سے بڑا سوال تھا۔

اُس نے اپنی معمولی بچت نکالی اور محلے کے ایک پرانے کمپیوٹر والے سے رابطہ کیا، جس نے اسے 12000 روپے میں ایک خراب لیپ ٹاپ دے دیا۔ ارسلان نے یوٹیوب کی مدد سے چند دنوں میں اس لیپ ٹاپ کو ٹھیک کر لیا اور اسے “OLX” پر 22000 روپے میں بیچ دیا۔ پہلے ہی سودے میں دس ہزار کا منافع کما کر اُس کی ہمت بندھ گئی۔

اُس نے مزید لیپ ٹاپ لینے شروع کیے، شام میں یوٹیوب سے لیپ ٹاپ ریپئرنگ سیکھتا اور رات دیر تک لیپ ٹاپ ٹھیک کر کے آن لائن فروخت کرتا۔ کچھ ہی عرصے میں اس کا کام چل نکلا، اور کالج میں اس کی شہرت بھی بڑھ گئی۔ اب دوست بھی اس سے لیپ ٹاپ خریدنے لگے۔

سال بھر کے اندر، اُس نے فیصل آباد میں ایک چھوٹا سا لیپ ٹاپ شوروم کھول لیا، جہاں استعمال شدہ لیپ ٹاپس کو مرمت کر کے نئے جیسی حالت میں فروخت کرتا۔ وہ دن میں کالج جاتا اور شام کو دکان پر آ جاتا۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کاروبار کو کامیابی سے چلانے والے اس نوجوان نے یہ ثابت کیا کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو تعلیم اور کاروبار ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔

آج ارسلان اپنی فیس خود ادا کرتا ہے اور اپنے گھر والوں کو مالی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ اُس کی دکان اب فیصل آباد کے نوجوانوں میں خاصی مشہور ہے اور وہ کئی دوسرے طالب علموں کو مفت لیپ ٹاپ ریپئرنگ کی تربیت بھی فراہم کر رہا ہے۔

یہ کہانی ایک مثال ہے کہ پڑھائی کے دوران کاروبار ممکن ہے، صرف ہمت، محنت اور تھوڑی سی سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے۔


حوالہ: یہ کہانی ارسلان احمد کی حقیقی زندگی سے لی گئی ہے، جن کے متعلق سب سے پہلے مقامی اخبار “Daily Dunya Faisalabad” نے 2023 میں فیچر رپورٹ شائع کی۔ بعد ازاں اُن کا تفصیلی انٹرویو یوٹیوب چینل “Faisalabad Success Stories” پر بھی نشر ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں