ریڑھی سے ریٹیل چین تک: ایک عام آدمی کی غیر معمولی کہانی

ریڑھی سے ریٹیل چین تک: ایک عام آدمی کی غیر معمولی کہانی

کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک سادہ سا نوجوان، محمد صدیق، روزانہ صبح اپنی پرانی ریڑھی دھو کر سبزیاں سجاتا تھا اور شہر کی گلیوں میں نکل پڑتا تھا۔ یہ اس کا ذریعہ معاش تھا، اور اس کی ساری زندگی اس ریڑھی کے گرد گھومتی تھی۔ نہ کوئی بڑی تعلیم، نہ سرمایہ، لیکن ہاں—دل میں ایک خالص جذبہ اور محنت سے بھرپور امید ضرور تھی۔

ریڑھی پر سبزیاں رکھتے وقت وہ اس بات کا خاص خیال رکھتا کہ سب کچھ صاف ستھرا ہو، ہر سبزی کی قیمت واضح طور پر لکھی ہو، اور گاہک سے بات کرتے ہوئے لہجہ شائستہ ہو۔ وقت گزرتا گیا اور لوگ اس کی ایمانداری کے قائل ہونے لگے۔ ایک دن ایک بوڑھی خاتون نے مشورہ دیا، “بیٹا، تم دکان کیوں نہیں کھول لیتے؟ تمھاری چیزیں بھی اچھی ہیں اور تمھارا سلوک بھی۔”

یہ جملہ صدیق کے دل میں جیسے نقش ہو گیا۔ اس نے اپنی بچت کو جمع کیا، کچھ قریبی دوستوں سے تھوڑا قرض لیا، اور کورنگی میں ہی ایک چھوٹے سے کیبن کو کرائے پر لے کر دکان کھول لی۔ دکان کا نام رکھا گیا: صدیق سبزی مرکز۔ وہی پرانی ریڑھی کا سامان، وہی محنت، اور وہی اخلاق—بس اب ایک نئی شکل میں۔

لوگوں نے جلد ہی فرق محسوس کیا۔ دکان پر آنے والوں کو تازگی، صفائی، اور عزت ملی، اور صدیق کو ملی وہ کامیابی جس کا کبھی خواب بھی نہیں دیکھا تھا۔ سال بھر میں وہ چھوٹا کیبن ایک مناسب دکان میں بدل گیا، پھر ایک برانچ کھلی، اور پھر دوسری۔ تین سال میں “صدیق ویجیٹیبلز” ایک چھوٹی سی ریٹیل چین بن چکی تھی، جس کی چار برانچز تھیں اور ایک کولڈ اسٹوریج بھی۔

صدیق آج بھی صبح دکان پر آتا ہے، سب کچھ خود چیک کرتا ہے، اور ہر گاہک سے خود بات کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، “میری کامیابی کی وجہ میری ریڑھی ہے، جس نے مجھے سکھایا کہ رزق صرف ہاتھوں سے نہیں، نیت اور سچائی سے بھی آتا ہے۔”

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ وسائل کم ہوں تو کوئی بات نہیں، اگر نیت صاف ہو، محنت مسلسل ہو، اور سچائی کو اپنا شعار بنایا جائے، تو ریڑھی سے ریٹیل چین تک کا سفر ناممکن نہیں۔


حوالہ: یہ کہانی محمد صدیق نامی کاروباری شخصیت کی حقیقی جدوجہد پر مبنی ہے، جن کا تذکرہ سب سے پہلے “Hum News” کراچی ایڈیشن (2021) میں ایک فیچر اسٹوری کے طور پر شائع ہوا۔ اس کے بعد ان پر ایک مختصر ڈاکومنٹری YouTube چینل “BizStories PK” پر اپلوڈ کی گئی، جو تاحال عوامی توجہ حاصل کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں