
تین بار گرا، چوتھی بار چھایا: ایک ضدی دکاندار کی زبردست واپسی
راولپنڈی کے مشہور بازار، راجہ بازار میں ایک نوجوان عامر شبیر نے کالج کے بعد زندگی کے لیے پہلا قدم اٹھایا۔ اُس نے ایک چھوٹے سے اسٹال پر موبائل کے کور اور چارجر فروخت کرنے شروع کیے۔ آغاز میں تھوڑا بہت منافع ہوا، دل کو تسلی ملی، لیکن کچھ ہی مہینوں میں اس کی دکان میں چوری ہو گئی۔ سارا مال چلا گیا، قرض الگ سر پر سوار ہو گیا۔ عامر نے کچھ دن دل شکستگی کے ساتھ گزارے، مگر پھر گھر والوں کے حوصلے نے اسے پھر سے سنبھال لیا۔
دوسری بار اس نے ہمت کی اور نئے انداز میں کاروبار کا آغاز کیا۔ اس بار اُس نے سوچ سمجھ کر موبائل کے ہینڈ فری، پاور بینک اور دیگر سامان لیا۔ لیکن جب مارکیٹ میں اچانک سستا چینی مال آیا، تو اس کا خریدا ہوا سامان پرانا ہو گیا اور دکان پر کوئی آتا ہی نہ تھا۔ پھر سے نقصان ہوا، اور عامر کو اپنے خوابوں کو پھر سے دفن کرنا پڑا۔
تیسری کوشش میں اُس نے ایک دوست کے ساتھ مل کر موبائل مرمت اور لوازمات کا کام شروع کیا۔ شروعات اچھی رہی، مگر جلد ہی دونوں کے درمیان اختلافات بڑھ گئے۔ پارٹنرشپ ختم ہوئی، دکان بھی بند ہو گئی، اور عامر ایک بار پھر خالی ہاتھ رہ گیا۔
لیکن عامر وہ نہیں تھا جو چوتھی بار ہار مان لے۔
اس بار اُس نے تنہا کام کا فیصلہ کیا، مگر روایت سے ہٹ کر۔ اُس نے اپنی دکان کا نام رکھا “فون بازار” اور سوشل میڈیا پر اپنے کاروبار کو متعارف کرایا۔ اُس نے اپنے سامان کی صاف ستھری تصویریں لیں، ویڈیوز بنائیں، اور اپنے پیج پر لگائیں۔ اُس نے ہاتھ سے تیار شدہ کور، تحفے اور آرائشی پیکنگ جیسے نئے انداز اپنائے۔ پہلے چند دن خاموش گزرے، پھر آہستہ آہستہ آرڈر آنے لگے۔
چند ماہ میں اُس کا پیج مشہور ہو چکا تھا، اور لوگ فون پر آرڈر دینے لگے تھے۔ اب اُس نے اپنی دکان کو بڑا کیا، اور تین نوجوانوں کو ملازمت پر رکھا۔ وہ روز اپنی دکان خود کھولتا، ہر گاہک سے عزت سے بات کرتا، اور اپنے ملازمین کو خود تربیت دیتا۔
آج عامر شبیر کی دکان نہ صرف راولپنڈی بلکہ کئی شہروں میں جانی پہچانی جاتی ہے۔ اُس کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر انسان کے اندر عزم ہو، تو بار بار گرنے کے باوجود بھی اُسے منزل ضرور ملتی ہے۔
حوالہ: یہ کہانی عامر شبیر نامی ایک نوجوان کی اصل کاروباری جدوجہد پر مبنی ہے، جن کا انٹرویو سب سے پہلے سنہ 2022 میں “ProPakistani Urdu” بلاگ پر شائع ہوا، اور بعد ازاں “یوتھ بزنس ہیروز” یوٹیوب چینل پر بھی اُن کی کہانی ویڈیو کی صورت میں نشر کی گئی.