قرض میں ڈوبا، خواب میں جیتا پنکھا مرمت کرنے والے کا بزنس آج ایک برانڈ بن چکا ہے

قرض میں ڈوبا، خواب میں جیتا: پنکھا مرمت کرنے والے کا بزنس آج ایک برانڈ بن چکا ہے


ملتان کے پرانے علاقے دولت گیٹ میں ایک نوجوان، عثمان رفیق، سائیکل پر پرانے پنکھے لاد کر ایک چھوٹی سی دکان پر بیٹھتا تھا۔ وہ پنکھے کھولتا، ان کے خراب پارٹس الگ کرتا، اور محنت سے مرمت کر کے انہیں پھر سے چمکاتا۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ دکان کرائے کی تھی، اور گھر میں تین بہنوں کی شادی کی عمر قریب تھی۔ ہر طرف قرض ہی قرض، لیکن دل میں ایک ضد تھی کہ “میں ہار نہیں مانوں گا”۔

عثمان کو پنکھوں کے علاوہ کوئی اور کام آتا ہی نہیں تھا۔ اُس نے فیصلہ کیا کہ پنکھے ہی اُس کا مقدر ہوں گے — لیکن اب وہ دوسروں کے پرانے پنکھے ٹھیک نہیں کرے گا، وہ خود کا پنکھا بنائے گا۔

دوستوں نے مذاق اُڑایا، محلے والوں نے کہا “ابے تو کمپنی کھولے گا؟” مگر اُس نے سنا نہیں۔ پرانے پرزے، ناکام کوششیں، اور کئی راتوں کی نیند قربان کرنے کے بعد، اُس نے پہلا مکمل خود تیار کردہ پنکھا بنایا — اُس پر ہاتھ سے لکھا: “Rafiq Fans”.

اُس نے وہ پنکھا 200 روپے سستے میں بیچا، تاکہ لوگ آزما سکیں۔ پہلا کسٹمر اتنا خوش ہوا کہ دو دن بعد 4 اور آرڈر لے آیا۔ پھر اُس نے WhatsApp پر تصویریں لگانا شروع کیں، اور Facebook پر ایک پیج بنایا۔

چند ہی مہینوں میں اُس کی دکان ورکشاپ میں بدلی، جہاں وہ کم قیمت، کم وولٹیج والے پنکھے بناتا تھا — خاص طور پر دیہات کے لیے۔ اُس کے پنکھے اتنے مشہور ہوئے کہ ایک NGO نے بھی اس سے بڑے آرڈر لیے تاکہ لو-انکم ہاؤسز کو بجلی بچانے والے پنکھے فراہم کیے جا سکیں۔

آج “Rafiq Fans” صرف ایک دکان نہیں، بلکہ ایک پہچان ہے۔ اُس کے پنکھے پورے جنوبی پنجاب میں بکتے ہیں، اور وہ نوجوانوں کو مفت ٹریننگ بھی دیتا ہے تاکہ کوئی اور “عثمان” محروم نہ رہے۔

عثمان کہتا ہے:
“جن کے پاس ہنر ہوتا ہے، اُنہیں حالات سے نہیں، خود سے لڑنا ہوتا ہے۔”


حوالہ: یہ کہانی عثمان رفیق کی اصلی محنت پر مبنی ہے، جن پر 2023 میں YouTube چینل “Craft Masters PK” نے ڈاکومنٹری بنائی، اور ان کا فیچر “Dunya Roznama” میں بھی چھپا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں