
کچرا سمجھا، سونا نکالا: لاہور کے نوجوان کا ری سائیکلنگ سے نفع بخش کاروبار
لاہور کے علاقے وحدت روڈ میں رہنے والا ذیشان ندیم ایک ایسا نوجوان تھا جو ماحولیات سے بہت متاثر تھا۔ وہ یونیورسٹی میں انوائرمینٹل سائنسز کا طالبعلم تھا، اور روز اپنے کیمپس کے باہر پلاسٹک کی بوتلوں، چپس کے خالی ریپرز اور ٹوٹے ہوئے ڈبوں کا انبار دیکھ کر اُسے افسوس ہوتا تھا۔ اکثر سوچتا، “یہ سب اگر کسی کام آ جائے تو نہ صرف شہر صاف ہو جائے بلکہ روزگار بھی بنے۔”
ایک دن اُس نے یوٹیوب پر دیکھا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور فلپائن جیسے ممالک میں لوگ پلاسٹک ری سائیکل کر کے گملے، اینٹیں، اور روڈ بلاکس بنا رہے ہیں۔ اُس نے تحقیق شروع کی، اور چند مقامی ورکشاپس سے بھی ملاقات کی۔ کچھ ہی مہینوں میں اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ پلاسٹک ویسٹ سے گارڈن کے لیے ڈیکوریشن گملے بنائے گا۔
شروع میں کوئی یقین کرنے کو تیار نہ تھا، لیکن اُس نے ایک چھوٹا سا تجربہ کیا۔ ایک پرانے موٹر مکینک کی مدد سے اُس نے چند پلاسٹک بوتلیں پگھلا کر اُن کا سانچہ تیار کیا، اور پہلے تین گملے بنائے۔ وہ گملے اُس نے فوٹوگرافی کے ساتھ اپنے Instagram پیج پر اپلوڈ کیے: “Green Mind Lahore” کے نام سے۔
کچھ دن خاموشی رہی، پھر اچانک ایک مقامی نرسری نے اُس سے 25 گملوں کا آرڈر دے دیا۔ یہ پہلا قدم تھا کامیابی کی سیڑھی کی طرف۔ اُس نے مزید پرانا پلاسٹک جمع کیا، کچھ دوستوں کو ساتھ ملایا، اور مہینے کے اندر اندر سو سے زائد گملے بنا لیے۔
آج ذیشان کا اسٹارٹ اپ “Green Mind” صرف گملے نہیں بلکہ کچرے سے بنائے گئے بنچ، لیمپ شیڈز اور دیوار کی سجاوٹ کے آرائشی آئٹمز بھی بناتا ہے۔ وہ لاہور کے تین بڑے نرسری سینٹرز کو مال سپلائی کرتا ہے، اور اُس کی ٹیم میں اب سات افراد کام کر رہے ہیں۔
ذیشان کہتا ہے، “دوسرے لوگ جو پھینک دیتے ہیں، میں اُس میں مستقبل تلاش کرتا ہوں۔ کاروبار صرف منافع نہیں، سوچ کا بھی نام ہے۔”
حوالہ: یہ کہانی ذیشان ندیم کی اصل زندگی پر مبنی ہے، جن کی ری سائیکلنگ سٹارٹ اپ کا ذکر سب سے پہلے “Green Circle Pakistan” کے بلاگ پر 2022 میں آیا۔ بعد ازاں اُن کا انٹرویو یوٹیوب چینل “Recycled Dreams PK” پر بھی شائع کیا گیا۔