اچار والی باجی ایک باحجاب خاتون کا گھریلو بزنس میں کمال

اچار والی باجی : ایک باحجاب خاتون کا گھریلو بزنس میں کمال

لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں رہنے والی نزہت پروین ایک عام گھریلو خاتون تھیں۔ دو بچوں کی ماں، شوہر ایک پرائیویٹ فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا اور گھر کا خرچ مشکل سے پورا ہوتا تھا۔ نزہت دن بھر گھر کے کاموں میں مصروف رہتی تھیں، لیکن دل میں ایک بے چینی تھی۔ وہ چاہتی تھیں کہ وہ بھی گھر بیٹھے کچھ کما سکیں، مگر پردے، محدود تعلیم، اور وسائل کی کمی سب راستے کی رکاوٹیں تھیں

ایک دن نزہت نے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھی جس میں بتایا گیا کہ گھر پر اچار اور چٹنیاں بنا کر آن لائن بیچی جا سکتی ہیں۔ اُن کا دل خوش ہو گیا۔ بچپن سے ہی وہ اپنی دادی سے اچار ڈالنے کا روایتی طریقہ سیکھ چکی تھیں۔ اگلے دن وہ پرانی نوٹ بک نکال کر پرانی ترکیبیں لکھنے لگیں۔

دو ہفتے میں انہوں نے 3 قسم کے اچار تیار کیے — آم، لیموں، اور سبزیوں والا مکس اچار۔ پرانے کنٹینرز دھوئے، لیبل ہاتھ سے بنائے، اور شوہر کے موبائل سے تصویریں لیں۔ انہوں نے Facebook پر ایک پیج بنایا: “نزہت کا ذائقہ”۔ پہلے ہفتے میں صرف دو آرڈر آئے، لیکن جو بھی چکھتا وہ تعریف کیے بغیر نہ رہتا۔

آہستہ آہستہ، Facebook اور WhatsApp گروپس میں ان کی شہرت بڑھنے لگی۔ پھر ایک دن ایک خاتون بلاگر نے ان کے اچار پر ریویو لکھا، اور اگلے دن ہی 35 آرڈر آ گئے۔ نزہت کے لیے وہ دن ایک انقلاب سے کم نہ تھا۔ اب وہ روزانہ کی بنیاد پر پیداوار کرتی تھیں، اور قریبی محلے کی 2 لڑکیوں کو بھی کام پر رکھ لیا تھا۔

آج نزہت کا کاروبار Facebook اور Daraz پر چل رہا ہے۔ اُن کے اچار، چٹنیاں، اور مربے اب صرف لاہور میں ہی نہیں بلکہ اسلام آباد اور کراچی تک بھی جا رہے ہیں۔ اُن کے شوہر نے فیکٹری کی نوکری چھوڑ دی اور اب مکمل طور پر گھر کے بزنس کو دیکھتے ہیں۔

نزہت کا کہنا ہے، “میری کمائی سے صرف میرا نہیں، بلکہ دو گھروں کا چولہا جلتا ہے۔ میری کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پردہ، تعلیم یا عمر رکاوٹ نہیں، حوصلہ اور نیت ہو تو ہر عورت انقلاب لا سکتی ہے۔”


حوالہ: یہ کہانی نزہت پروین کی اصل جدوجہد پر مبنی ہے، جن کی داستان 2022 میں “Express Tribune” میں ایک فیچر کے طور پر شائع ہوئی، اور ان کی کامیابی کا ذکر YouTube چینل “Pak Women Entrepreneurs” پر ایک انٹرویو میں بھی کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں